رومن اردو - خطرے کی گھنٹی
قطع نظر اسکے کہ رومن اردو کا آغاز کب ہوا، آجکل نوجوان نسل میں رومن اردو نہایت مقبول رسم الخط ہے، کیونکہ انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا پر اسکا استعمال بہت آسان ہوتا ہے۔ ایوب خان نے اپنے دور حکومت میں ترکی کے کمال اتا ترک سے متاثر ہو کر رومن رسم الخط رائج کرنے کی تجویز پیش کی تھی، جو کامیاب نہ ہو سکی ۔ اردوالفاظ کو انگریزی حروف تہجی کے ذریعے لکھنے کو رومن اردو کہا جاتا ہے۔ آج کل انٹرنیٹ پر پیغام رسانی کا سب سے آسان اور مقبول طریقہ یہی ہے، زیادہ تر ملٹی نیشنل کمپنیاں پیپسی کوک اور کے ایف سی وغیرہ اپنے اشتہارات میں رومن اردو کا استعمال کرتی ہیں موبائل کمپنیاں بھی اپنے صارفین کو رومن اردو میں ہی پیغام بھیجتی ہیں گو کہ رومن اردو ابھی اپنے ارتقائی مراحل میں ہے اوراس میں کوئی قوائدوضوابط بھی نہیں ہیں اور نہ ہی اسکے قواعد مقرر کرنے کے لئے پاکستان میں کوئی ادارہ موجود ہے،اس لئے ہر استعمال کرنے والا اس بے نتھے رسم الخط کو اپنی اپنی سمجھ کے مطابق استعمال کر رہا ہوتا ہے ۔ واضح رہے کہ رومن اردو کی حوصلہ شکنی کرنے کی کئی وجوہات نظر آتی ہیں، جن ...