رومن اردو - خطرے کی گھنٹی

قطع نظر اسکے کہ رومن اردو کا آغاز کب ہوا، آجکل نوجوان نسل میں رومن اردو نہایت مقبول رسم الخط ہے، کیونکہ انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا پر اسکا استعمال بہت آسان ہوتا ہے۔ ایوب خان نے اپنے دور حکومت میں ترکی کے کمال اتا ترک سے متاثر ہو کر رومن رسم الخط رائج کرنے کی تجویز پیش کی تھی، جو کامیاب نہ ہو سکی ۔
اردوالفاظ کو انگریزی حروف تہجی کے ذریعے لکھنے کو رومن اردو کہا جاتا ہے۔ آج کل انٹرنیٹ پر پیغام رسانی کا سب سے آسان اور مقبول طریقہ یہی ہے، زیادہ تر ملٹی نیشنل کمپنیاں پیپسی کوک اور کے ایف سی وغیرہ اپنے اشتہارات میں رومن اردو کا استعمال کرتی ہیں موبائل کمپنیاں بھی اپنے صارفین کو رومن اردو میں ہی پیغام بھیجتی ہیں گو کہ رومن اردو ابھی اپنے ارتقائی مراحل میں ہے اوراس میں کوئی قوائدوضوابط بھی نہیں ہیں اور نہ ہی اسکے قواعد مقرر کرنے کے لئے پاکستان میں کوئی ادارہ موجود ہے،اس لئے ہر استعمال کرنے والا اس بے نتھے رسم الخط کو اپنی اپنی سمجھ کے مطابق استعمال کر رہا ہوتا ہے ۔
واضح رہے کہ رومن اردو کی حوصلہ شکنی کرنے کی کئی وجوہات نظر آتی ہیں، جن میں سے ایک وجہ یہ ہے کہ ہماری نئی نسل اردو رسم الخط سے نابلد ہوتی جا رہی ہے۔

انٹرویو

راقم کے آفس میں کچھ عرصہ پہلے کیشئیر کی نوکری کے لئے دو نوجوان امیدوار انٹرویو دینے کے لئے آئے،میں نے ایک جملہ دیا اور کہا اسے اردو میں لکھیں۔ دونوں نے رومن اردو میں لکھا ایک سے میں نے کہا،' آپ نے تو سارے انگریزی حروف لکھے ہیں'۔ جواب دیا،' نہیں سر، غور سے چیک کریں، یہ اردو ہی لکھی ہوئی ہے۔'
میں نے کہا: الف ب والی اردو؟'
تو جواب آیا: سر وہ تو اسکولوں میں ہوتی ہے، پریکٹیکل لائف میں اردو ایسے ہی لکھتے ہیں۔'
میں نے کہا:اچھا ایسے لکھتے ہیں ؟
جی سر، ہم تو یہی دیکھتے آ رہے ہیں۔ میں نے کہا: ٹھیک ہےمیاں!یہ بتاؤ، علامہ اقبال یا غالب کی شاعری پر کوئی کتاب ایسی اردو میں چھپی ہے ؟
کہنے لگے: پتہ نہیں سر، شاید ہو گی۔
بعد میں معلوم ہوا کہ موصوف کو اردو لکھنی اور پڑھنی آتی ہی نہیں تھی۔
اردو رسم الخط سےنابلد آنے والی نسل اپنی تاریخ اور ادب سے واقف نہیں ہو پائے گی کیونکہ تاریخ ، دین ، اسلام اور ادب کا بہت بڑا ذخیرہ اردو زبان میں موجود ہے۔ آنے والی نسل نہ صرف ان سب سے محروم رہ جائے گی بلکہ ان کو اپنے ماضی کا پتہ ہی نہیں چل پائےگا جبکہ رومن اردو کسی بھی قسم کے تاریخی ، علمی اور ادبی ذخیرے سے قطعی خالی ہے۔
دنیا کی بڑی قومیں جرمنی، چین اور جاپان نے انگریزی رسم الخط کو نہیں اپنایا بلکہ وہ آج بھی اپنا اصل رسم الخط اختیار کئے ہوئے ہیں۔ حتٰی کہ ہندوستان میں بھی انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا میں ہندی رسم الخط ہی رائج ہے۔ ہمارا اردو رسم الخط ان سے زیادہ پیچیدہ اور مشکل تو نہیں ہے۔
رومن اردو کو جو طاقتیں پاکستان میں متعارف کروا رہی ہیں ، انکے عزائم صاف نظر آتے ہیں کہ آنے والی نسل کو انکے ماضی اور مذہب سے کاٹ کر اپنے نظریات کے مطابق ڈھالنے کی راہ ہموار کی جائے۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین۔
(راقم: نامعلوم)
نوٹ: معزز قارئین، تحریر کی نوعیت کو جانچ کر تبصرہ فرمائیں۔

إرسال تعليق

Cookie Consent
We serve cookies on this site to analyze traffic, remember your preferences, and optimize your experience.
Oops!
It seems there is something wrong with your internet connection. Please connect to the internet and start browsing again.
AdBlock Detected!
We have detected that you are using adblocking plugin in your browser.
The revenue we earn by the advertisements is used to manage this website, we request you to whitelist our website in your adblocking plugin.
Site is Blocked
Sorry! This site is not available in your country.