اشاعتیں

پیسٹی سائیڈ

ایک نوجوان نے پیسٹی سائیڈ کمپنی سے سیلزمینی کی جاب چھوڑدی اور بہتر مستقبل کی تلاش میں کینیڈا چلا گیا۔
وہاں اس نے ایک بڑے ڈیپارٹمینل اسٹور میں سیلزمین کی پوسٹ پر ملازمت کیلئے اپلائی کیا۔
اس اسٹور کا شمار دنیا کے چند بڑے اسٹورز میں ہوتا تھا جہاں سے آپ سوئی سے جہاز تک سب کچھ خرید سکتے ہیں۔
اسٹور کے مالک نے انٹروویو کے دوران پوچھا
"آپکے ڈاکومنٹس کے مطابق آپ کا تعلق کسی ایشیائی ملک پاکستان سے ہے۔
پہلے بھی کہیں سیلزمینی کی جاب کی "
"جی میں آٹھ سال کراچی پاکستان کی ایک کمپنی میں جاب کر چکا ہوں"
مالک کو یہ لڑکا پسند آیا
"دیکھو۔۔۔میں آپ کو جاب دے رہاہوں۔۔۔آپ نے اپنی کارگردگی سے میرے فیصلے کو درست ثابت کرنا ہے۔۔۔کل سے آ جاؤ۔
گڈلک"
اگلے دن وہ پاکستانی لڑکا اپنی جاب پر پہنچا۔۔۔پہلا دن تھا۔طویل اور تھکا دینے والا دن۔
بہرحال شام کے چھ بج گئے۔
مالک نے اسے اپنے دفتر میں بلایا
" ہاں بھئی۔۔اپ نے آج دن میں کتنی سیل ڈیل کیں؟"
"ایک" اس نے جواب دیا
"صرف ایک" مالک مایوسی سے بولا "دیکھو۔
میرے سیلزمین دن میں کم سے کم 20 سے 30 ڈیلز کرتے ہیں۔آپ کو اپنی کارکردگی کو بہتر بنانا ہوگا ورنہ مشکل ہو جائیگی"
"بہتر سر"
مالک نے پھر پوچھا "اچھا۔
یہ بتاؤ تمہاری یہ ڈیل کتنے ڈالر کی تھی؟"
"سر نو لاکھ پچاس ہزار سات سو نو ڈالر کی" وہ بولا
"کیا۔۔۔نو لاکھ ڈالر۔۔۔۔نو لاکھ ڈالر کی ایک ڈیل" مالک حیرت سے کھڑا ہو گیا تھا
"نو لاکھ نہیں۔۔۔۔سر۔۔۔نو لاکھ پچاس ہزار سات سو نو ڈالر"
"او خدا کے بندے! کیا بیچا" ملک چیخ ہی پڑا تھا
"سر! ایک آدمی آیا ۔پہلے میں نے اسے مچھلی پکڑنے والی چھوٹی، پھر درمیانی اور پھر سب سے بڑی رسی ROD بیچی۔
پھر میں نے اس سے پوچھا کہ وہ مچھلی کہاں پکڑنے کا ارادہ رکھتا ہے تو وہ کہنے لگا کہ سمندر کے خاموش پانیوں میں۔۔۔تو میں نے اسے کہا کہ تب تو اسے ایک کشتی کی ضرورت ہو گی۔۔۔۔میں اسے کشتی والے پورشن میں لے گیا۔۔۔اس نے ایک بڑی کشتی خریدی۔۔۔
پھر میں نے اس سے کہا کہ اس کی گاڑی یہ کشتی ساحل تک نہیں لے جا سکے گی۔
میں اسے آٹوموبائل والے پورشن میں لے گیا۔۔۔۔جہاں اس نے ایک 4×4 بلیزر گاڑی خریدی۔
پھر میں اسے کہا کہ "آپ کسی ہوٹل کے کمرے میں ٹھہریں گے یا رونق بھرے جگمگاتے جاگتے ساحل پر" اسے میرا آئیڈیا پسند آیا۔
اور ساحل پر رات گزارنے کیلئے ایک 6×6 کا خیمہ ، خیمہ ڈیپارٹمنٹ سے خریدا۔
کھانے پینے کی چیزوں، میوزک سسٹم ، کچھ دیگر ضروری سامان کے علاوہ دو کارٹن بیئر کے خریدے۔
مالک گویا پاگل ہونے کو تھا۔۔۔"یعنی۔۔۔ایک ہی گاہک کو تم نے یہ سب کچھ بیچا۔
ایک ہی گاہک جو صرف مچھلی پکڑنے والی چھوٹی Rod خریدنے آیا تھا"
"جی نہیں۔۔۔۔وہ بوریت اور یکسانیت کی وجہ سے سر میں ہونے والے درد کو دور کرنے کیلیے گولی خریدنے آیا تھا۔۔۔میں نے اسے بتایا کہ گولی کی بجائے وہ مچھلی پکڑنے جیسی دلچسپ ایکٹویٹی کیوں شروع نہیں کر دیتا۔۔۔۔۔بس پھر اس نے ایک ڈالر کی دو گولیوں کی ڈیل کی بجائے ساڑھے نو لاکھ۔۔۔۔۔ "
مالک *"او بھائی۔۔۔۔تو کہاں سے آیا ہے۔۔۔"*
*بولا سر میں پاکستان میں پیسٹی سائیڈ کمپنی میں سیلز مینیجر کی ملازمت کرتا تھا ۔۔

ایک تبصرہ شائع کریں

Cookie Consent
We serve cookies on this site to analyze traffic, remember your preferences, and optimize your experience.
Oops!
It seems there is something wrong with your internet connection. Please connect to the internet and start browsing again.
AdBlock Detected!
We have detected that you are using adblocking plugin in your browser.
The revenue we earn by the advertisements is used to manage this website, we request you to whitelist our website in your adblocking plugin.
Site is Blocked
Sorry! This site is not available in your country.