اشاعتیں

حسن و شان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

گمنام
 حضور سید دو عالم صلی اللّه علیہ وآلہ وسلم کےدربارِ
اقدس میں حضرت حسان بن ثابت رضی اللّه عنہ نے
جو چہرۂ انور کی تعبیر فرمائی
(اس کا کچھ حصہ ہدیۂ سے ہے ترجمہ )
اور آپ ﷺ سے زیادہ حسین میری آنکھ نےنہیں دیکھا
اور آپ ﷺ سے جمیل آج تک کسی عورت نے نہیں جنا
آپ ﷺ ہر عیب سے محفوظ پیدا کیے گئے ہیں ۔ جیسا
کہ آپ ﷺ نے چاہا تھا  ۔  اسی  طرح آپ  ﷺ  کو پیدا
فرمایا گیا ھے
آپ ﷺ کے بدن اطہر پر مہر نبوّت چمک رھی ھے ، جو اللّه تعالٰی کی طرف سے بہت بڑی دلیل ھے جسےہر ایک دیکھ سکتا ھے ۔
اور اللّه تعالٰی نے نبی کریم ﷺ کا نام نامی اپنے مبارک
نام کے ساتھ اس طرح ملا دیا ھے کہ جب  مؤذن اذان
میں اللّه تعالٰی کی توحید کی گواہی دیتا ھےساتھ ھی
حضور اقدس ﷺ کی رسالت  کی  بھی  شہادت دینی
ضروری ھے
اور  اللّه تعالٰی  نے  آپ ﷺ کے نام کا اشتقاق اپنے نام
مبارک سےکیا تاکہ آپ ﷺ کی عزت اور وقار قائم رھے ۔ جیساکہ عرش کامالک تو محمود ھےاور آپ ﷺ
کا نام محمد ﷺ ھے یعنی دونوں کا مادہ اشتقاق حمد
ھے
آپﷺ ایسےنبی کریم ﷺہیں کہ کافی زمانہ وحی
کے نہ آنے کے بعد آپ ﷺ اس وقت  تشریف  لائے جب
کہ ساری دنیا بت پرستی میں مبتلا تھی
آپ ﷺ ایساچراغ ہیں جو ہمیشہ روشنی دیتا رھے گا
اور آپ ﷺ یوں چمکتے  ہیں  جس طرح  صیقل شدہ
تلوار چمکتی ھے
آپ ﷺ وعدہ وفا کرنے والے ، اپنی بات کو پورا کرنے
والے ایسے چمکدار ستارہ ہیں ، جن سےروشنی حاصل
کی جاتی ھے
آپ ﷺ ایسے  ماہ  کامل  ہیں  کہ ہر  شرف  ومجد پر
آپ ﷺ کا نور چمک رہا ھے ۔
آپ ﷺ بڑی برکت والے ہیں  چودھویں  رات کے  چاند
کی طرح آپ ﷺ کا چہرہ مبارک ھے جو  بات آپ ﷺ
فرماتےہیں وہ ھوجاتی ھے ، اس کے خلاف نہیں ھوتا
( دیوانِ حسان بن ثابت رضی اللّه عنہ )
(نبی کریم ﷺ کی ذاتی خصوصیات )
 
نبی کریم ﷺ جس طرح سامنےدیکھتے تھے اسی طرح
اپنے پیچھے بھی دیکھتے تھے
رات کی تاریکی میں ایسا ھی دیکھتے تھے  جیسے دن
کی روشنی میں دیکھتے تھے
آپ ﷺ کا لعابِ مبارک کھاری پانی کو میٹھا کردیتا تھا
نیز شیر خوار بچوں کے منہ میں اس کا  ایک قطرہ ڈال
دینے سے بھی وہ سارے دن کے لئے سیر ھوجاتے تھے
آپ ﷺکی بغلیں نہایت سفید ، نہایت اجلی اور شفاف
تھیں ، ان میں بال نہیں تھے
آپ ﷺکی آواز اتنی دور جاتی تھی کہ دوسرے کی اس
کے دسویں حصے تک نہ جاتی تھی
اور اتنی دور سے سن لیتے تھے کہ دوسرا اتنی دور سے
نہیں سن سکتا تھا
آپ ﷺ کی آنکھیں سوتی تھیں مگر دل بیدار رہتا تھا
آپ ﷺ کو کبھی جمائی نہیں آتی تھی ۔
کبھی احتلام نہیں ھوا
آپ ﷺ کا پسینہ مشک سے زیادہ  خوشبودار تھا جس
راستےسےگزرجاتےاس کی فضاؤں میں مہکتی خوشبو
سے لوگ معلوم کرلیتےتھے آپ ﷺ ادھر سے گزرے ہیں
آپ ﷺ کےفضلات کو کبھی کسی زمین پر نہیں دیکھا
ان کو زمین نگل لیتی تھی  اور  وہاں  سے  مشک  کی
خوشبو مہکتی تھی
آپ ﷺ جب پیدا ھوئے تو ختنہ  کیئے ھوئے  ناف کٹے
ھوئےاور پورا جسم ہر طرح کی آلودگی سے پاک صاف
تھا ، زمین پر سجدہ  کرتے ھوئے  اور انگلی آسمان کی
طرف اٹھائے ھوئے تھے
جب آپ ﷺ پیدا ھوئےتو ایسا نور چمکا کہ آپ ﷺ کی
والدہؓ کو اس سے شام کے شہر نظر آئے
فرشتے آپ ﷺ کو جھولا جھولاتے تھے
چاند جھولے میں آپ ﷺ سے  باتیں کرتا تھا ،
آپ ﷺ
جب اس کی طرف اشارہ  کرتے  تو  آپ ﷺ کی طرف
جھکتا تھا ۔
بادل آپ ﷺ پر سایہ کیا کرتا تھا ۔
درخت کے نیچے آتے تو اس کا سایہ آپ ﷺ پر ھوجاتا
آپ ﷺ کا سایہ زمین پر نہیں گرتا تھا ۔
آپ ﷺ کے کپڑوں پر کبھی مکھی نہیں بیٹھی
جس جانور پر آپ ﷺسوار ھوتےآپ ﷺ کےسوارھونے
کی حالت میں وہ لید اور پیشاب نہیں کرتا تھا
عالمِ ارواح میں سب سے پہلے آپ ﷺ پیدا کیئے گئے ۔
،، الست بربکم ،، کے جواب میں سب سے پہلے ،، بلیٰ
آپ ﷺ نے کہا
معراج صرف آپ ﷺ کو ھوا ۔
براق سواری صرف آپ ﷺ کی خصوصیت ھے
قاب قوسین ،، تک پہنچنا اور دیدارِ الہٰی سے مشرف
ھونا آپ ﷺ کی خصوصیت ھے ۔
یہ بھی آپ ﷺکی خصوصیت ھےکہ فرشتوں کےلشکر
آپ ﷺ کے ہمراہ لڑے
چاند کےدو ٹکڑے کرنا بھی آپ ﷺ کی خصوصیت ھے
قیامت کے دن جو کچھ  آپ ﷺ  کو عطا  کیا جائے  گا
اتنا اور کسی کو عطا نہ ھوگا ۔
قبر سے سب سے پہلے آپ ﷺ اٹھیں گے ۔
صور پھونکے جانے کے بعد سب سے پہلے آپ ﷺ ہوش
میں آئیں گے
آپ ﷺ کو براق پر میدان میں لایا جائے گا ، اس طرح
کہ ستر ہزار فرشتےآپ ﷺکے دائیں بائیں ھوں گے اور
عرشِ عظیم کےدائیں طرف کرسی پر بٹھائے جائیں گے
آپ ﷺ کو کو مقامِ محمود سے سرفراز کیا جائے گا
آپ ﷺ کےہاتھ میں لواءحمد
 ( حمد کا پرچم )دیا جائے
گا ،
حضرت آدم علیہ السلام سے لےکر تمام بنی آدم اس
پرچم تلے جمع ھوں گے ، تمام انبیاء علیہماالسلام بھی
اپنی امتوں سمیت آپ ﷺ کے پیچھے چلیں گے
دیدارِ الہٰی کی ابتداء آپ ﷺ سے ھوگی ۔
شفاعت کبریٰ آپ ﷺ کو عطا ھوگی ۔
سب سے پہلے جنت کا دروازہ آپ ﷺ کھولیں گے
قیامت کے دن آپ ﷺ کو مقامِ  وسیلہ سے مشرف کیا
جائے گا ، وسیلہ  انتہائی  اعلٰی وبلند  مرتبہ   ھے  جو
آپ ﷺکے علاوہ اورکسی کو عطانہ ھوگا ، اورحقیقت
اس کی یہ ھے کہ قیامت کے دن نبی کریم ﷺ کو اللّه
تعالٰی کے ساتھ قرب کا ایسا درجہ حاصل ھوگا جیسے
وزیر کو بادشاہ سے ھوتا ھے
فِدَاکَ اَبِیْ وَاُمِّیْ وَرُوْحِیْ وَقَلْبِیْ عَلیٰ رَسُوْلُ اللّٰه ﷺ
تفسیرِ عزیزی صفحہ ۵۰۴
ایمان بخیر یارم🍁

ایک تبصرہ شائع کریں

Cookie Consent
We serve cookies on this site to analyze traffic, remember your preferences, and optimize your experience.
Oops!
It seems there is something wrong with your internet connection. Please connect to the internet and start browsing again.
AdBlock Detected!
We have detected that you are using adblocking plugin in your browser.
The revenue we earn by the advertisements is used to manage this website, we request you to whitelist our website in your adblocking plugin.
Site is Blocked
Sorry! This site is not available in your country.